Tuesday, January 24, 2017

زحال مسکیں مکن تغافل دُرائے نیناں بنائے پتیاں

زحال مسکیں مکن تغافل دُرائے نیناں بنائے پتیاں
کہ تابِ ہجراں ندارم اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں
(اس غریب کے حال سے تغافل مت برت ،آنکھیں نہ پھیر باتیں بنا کر۔۔۔ میری جاں اب جدائی کی تاب نہیں، مجھے اپنے سینے سے کیوں نہیں لگا لیتے )
شبانِ ہجراں درازچوں زلف دروزوصلت چو عمر کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
( جدائی کی راتیں زلف کی مانند دراز اور وصال کے دن عمر کی مانند مختصر ۔۔اے دوست محبوب کو دیکھے بِنا یہ اندھیری راتیں کیونکر کاٹوں )
یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم بہ برد تسکیں
کسے پڑی ہے جو جا سناۓ پیارے پی کو ہماری بتیاں
( پلک جھپکنے میں وہ دو جادو بھری آنکھیں میرے دل کا سکون لے اُڑیں ۔۔۔اب کسے پڑی ھے کہ جا کر محبوب کو ھمارے دل کا حال سنایۓ )
چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ہمیشہ گریاں بہ عشق آں مے
نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آویں نہ بھیجیں پتیاں
(میں عشق میں جلتی ھوئی شمع اور ذرہ ٔ حیراں کی طرح ھمیشہ فریاد کر رھا ھوں ۔۔۔نہ آنکھوں میں نیند نہ تن کو چین کہ نہ تو وہ خود آتے ھیں نہ کوئی پیغام بھیجتے ھیں )
بہ حق روز وصل دلبر کی داد مارا غریب خسرو
سپیت من کے وراۓ رکھوں جو جاۓ پاؤں پیا کے کھتیاں
(خسرو تو جانتا ہے کس کے ملنے کی امید میں بیٹھا ہے؟ جس کی یاد نے تجھ ہر چیز سے بیگانہ بنا دیا ہے۔۔۔
میرا من اسی کی یادوں میں مست رہتا ہے کہ کوئی یار کا رازداں ملے تو
اسے کہوں کہ میرے محبوب تک میری عرضی پہنچا دینا۔)
امیر خسرو

Wednesday, January 11, 2017

پورا دن اور آدھا میں

آنکھ کھلی تو
سلوٹ سلوٹ بستر سے
خود کو چن چن کے
کپڑوں کی گٹھڑی میں باندھا
پیروں کی بیساکھی لی اور باہر نکلے
دفتر کے دروازے پر
اک کاغذ کالا کرنے کے سکے لینے کو دفتر پہنچے
علم کی ردّی آدھی بیچی
آدھی بانٹ کے لوگوں پر احسان دھرا
اور اپنا آپ اٹھا کرنکلے
شام ہوئی تھی
قہوہ خانے میں پہنچے تو
کچھ زیادہ چھوٹے سر والے بحث رہے تھے
آدمی آج ادھورا کیوں ہے
ان پر اپنے پورے سر کا رعب جمایا
چبا چبا کے لفظ تھوکتے رات اتاری
محفل جب برخاست ہوئی تو
اگلے دن کے بارے سوچا
اگالدان کو الٹا پلٹا
لفظ اٹھاۓ
جھاڑ پونچھ کے پھر سے نگلے
ٹھوکر ٹھوکر رستہ چلتے گھر تک آیے
بوتل کھولی
اپنے تن کی باڑ پھلانگی
تیرے نام اک نظم لکھی تو
ہر مصرعے میں اپنی ذات کے ٹکڑے باندھے
تیرے ہجر کی چادر میں ہمیں اپنے ٹکڑے چنتے دیکھتا چاند کبھی کا ڈوب گیا ......